حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کیسے شہادت ہوئی

حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کیسے شہادت ہوئی
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کیسے شہادت ہوئی 
۱۔حوادث الایام، ص ۲۷۰۔
مامون عباسی نے حضرت امام رضا(علیہ السلام)کی شہادت کے بعد حضرت امام محمد تقی(علیہ السلام)کو بغداد طلب کیا اور اپنی بیٹی ام الفضل کا عقد آپ کے ساتھ کردیا۔ آپ ، مامون کی بدسلوکی کی وجہ سے پریشان تھے، اس لئے آپ حج کیلئے مکہ تشریف لے گئے پھر وہاں سے آپ مدینہ منورہ چلے گئے ، آپ مدینہ ہی میں تھے کہ مامون کا انتقال ہوگیا اور اس کی جگہ اس کا بھائی معتصم خلیفہ بنا۔ معتصم کو امام علیہ السلام سے بہت زیادہ عداوت و حسادت تھی ۔ اس نے امام علیہ السلام کو بغداد بلا لیا۔
آپ نے مدینہ کے اکابرین اور اپنے ثقہ اصحاب میں امام ہادی(علیہ السلام)کا تعارف کرایا کہ میرے بعد تمہارے امام ہوں گے۔ امام علیہ السلام نے با دل ناخواستہ اپنے جد بزرگوار کی قبر سے وداع کیا اور بغداد کی طرف روانہ ہوگئے، امام علیہ السلام ۲۸/محرم کو بغداد میں داخل ہوئے ۔ معتصم جانتا تھا کہ ام الفضل کو امام محمد تقی علیہ السلام سے کوئی لگاؤ نہیں ہے ، کیونکہ امام محمد تقی(علیہ السلام)، امام علی نقی علیہ السلام کی والدہ کو اس پر زیادہ ترجیح دیتے تھے ، معتصم نے ام الفضل کو بلایا اور اس کو اس بات پر راضی کیا کہ وہ امام کو قتل کردے ۔ اس نے ام الفضل کے پاس زہر بھیجا تاکہ وہ امام کو وہ زہر کھلادے ، ام الفضل انگوروں کو زہر آلود کرکے امام کے پاس لائی ۔ آپ نے بھی ان کو تناول فرمالیا اور اس کا اثر آپ کے جسم مبارک پر ظاہر ہوگیا(۱)۔
امام الفضل ، امام کو زہر دینے کے بعد پشیمان ہوئی لیکن اس کے پاس گریہ و زاری کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، امام علیہ السلام نے فرمایا :مجھے قتل کرکے گریہ کررہی ہو ، خدا کی قسم تم ایسی بلا میں مبتلا ہوگی جس کا کوئی مرحم نہیں ہوگا ،امام کی شہادت کے بعد معتصم ، ام الفضل کو اپنے گھر لے آیا اسی زمانہ میں اس کے ایک زخم ہوا ، طبیبوں نے بہت علاج و معالجہ کیا لیکن کو ئی اثر نہیں ہوا۔ یہاں تک کہ معتصم کے گھر سے باہر نکلی اور جو کچھ اس کے پاس مال دنیا تھا سب کو اپنی بیماری کے علاج میں خرچ کردیا اور بری حالت میں ہلاک ہوئی۔
مشہور روایت کی بناء پر حضرت امام محمد تقی(علیہ السلام)کی آخری ذیقعدہ ۲۲۰ ہجری کو ۲۵ سال کی عمر میں شہادت ہوئی، اور آپ کے جنازہ کو غسل و کفن کے بعد قریش کے قبرستان میں آپ کے دادا امام موسی کاظم کی قبر کے پاس دفن کیا گیا جو کہ آج کاظمین کے نام سے مشہور ہے۔

متعلقہ تصاویریں